دلوں کو ہلا دینے والا واقعہ😭😭👇👇👇

 ایک بار ضرور پڑہیں آنسوں نہ نکل آئیں تو کہنا 😭

 حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ نہایت خوبصورت تھے۔ تفسیر نگار لکھتے ہیں کہ آپ کا حسن اس قدر تھا کہ عرب کی عورتیں دروازوں کے پیچھے کھڑے ہو کر یعنی چھپ کر حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کرتی تھیں۔ لیکن اس وقت آپ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ ایک دن سرورِ کونین تاجدارِ مدینہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر حضرت دحیہ قلبی پر پڑی۔ آپؐ نے حضرت دحیہ قلبی کے چہرہ کو دیکھا کہ اتنا حیسن نوجوان ہے۔ آپ نے رات کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی؛ یا اللہ اتنا خوبصورت نوجوان بنایا ہے، اس کے دل میں اسلام کی محبت ڈال دے، اسے مسلمان کر دے، اتنے حسین نوجوان کو جہنم سے بچا لے۔ رات کو آپ نے دعا فرمائی، صبح حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔

 حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ کہنے لگے؛ اے اللہ کے رسول ! بتائیں آپؐ کیا احکام لے کر آئے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ واحد ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ پھر توحید و رسالت کے بارے میں حضرت دحیہ قلبی کو بتایا۔ حضرت دحیہ نے کہا؛ اللہ کے نبی میں مسلمان تو ہو جاؤں لیکن ایک بات کا ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے ایک گناہ میں نے ایسا کیا ہے کہ آپ کا اللہ مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔ آپؐ نے فرمایا؛ اے دحیہ بتا تونے کیسا گناہ کیا ہے؟ تو حضرت دحیہ قلبی نے کہا؛ یا رسول اللہ میں اپنے قبیلے کا سربراہ ہوں۔ اور ہمارے ہاں بیٹیوں کی پیدائش پر انہیں زندہ دفن کیا جاتا ہے۔ میں کیونکہ قبیلے کا سردار ہوں اس لیے میں نے ستر گھروں کی بیٹیوں کو زندہ دفن کیا ہے۔ آپ کا رب مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔ اسی وقت حضرت جبریل امین علیہ السلام حاضر ہوئے؛

 یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اسے کہیں اب تک جو ہو گیا وہ ہو گیا اس کے بعد ایسا گناہ کبھی نہ کرنا۔ ہم نے معاف کر دیا ۔

 حضرت دحیہ آپ کی زبان سے یہ بات سن کر رونے لگے۔ آپؐ نے فرمایا دحیہ اب کیا ہوا ہے؟ کیوں روتے ہو ؟ حضرت دحیہ قلبی کہنے لگے؛ یا رسول اللہ، میرا ایک گناہ اور بھی ہے جسے آپ کا رب کبھی معاف نہیں کرے گا۔ آپؐ نے فرمایا دحیہ کیسا گناہ ؟ بتاؤ ؟

 حضرت دحیہ قلب فرمانے لگے؛ یا رسول اللہ، میری بیوی حاملہ تھی اور مجھے کسی کام کی غرض سے دوسرے ملک جانا تھا۔ میں نے جاتے ہوئے بیوی کو کہا کہ اگر بیٹا ہوا تو اس کی پرورش کرنا اگر بیٹی ہوئی تو اسے زندہ دفن کر دینا۔ دحیہ روتے جا رہے ہیں اور واقعہ سناتے جا رہے ہیں۔ میں واپس بہت عرصہ بعد گھر آیا تو میں نے دروازے پر دستک دی۔ اتنے میں ایک چھوٹی سی بچی نے دروازہ کھولا اور پوچھا کون؟ میں نے کہا: تم کون ہو؟ تو وہ بچی بولی؛ میں اس گھر کے مالک کی بیٹی ہوں۔ آپ کون ہیں؟ دحیہ فرمانے لگے؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، میرے منہ سے نکل گیا: اگر تم بیٹی ہو اس گھر کے مالک کی تو میں مالک ہوں اس گھر کا۔ یا رسول اللہ! میرے منہ سے یہ بات نکلنے کی دیر تھی کہ چھوٹی سی اس بچی نے میری ٹانگوں سے مجھے پکڑ لیا اور بولنے لگی؛ بابا بابا بابا بابا آپ کہاں چلے گئے تھے؟ بابا میں کس دن سے آپ کا انتظار کر رہی ہوں۔ حضرت دحیہ قلبی روتے جا رہے ہیں اور فرماتے ہیں؛ اے اللہ کے نبی! میں نے بیٹی کو دھکا دیا اور جا کر بیوی سے پوچھا؛ یہ بچی کون ہے؟ بیوی رونے لگ گئی اور کہنے لگی؛ دحیہ! یہ تمہاری بیٹی ہے۔ یا رسول اللہ! مجھے ذرا ترس نہ آیا۔ میں نے سوچا میں قبیلے کا سردار ہوں۔ اگر اپنی بیٹی کو دفن نہ کیا تو لوگ کہیں گے ہماری بیٹیوں کو دفن کرتا رہا اور اپنی بیٹی سے پیار کرتا ہے۔ حضرت دحیہ کی آنکھوں سے اشک زارو قطار نکلنے لگے۔ یا رسول اللہ وہ بچی بہت خوبصورت، بہت حیسن تھی۔ میرا دل کر رہا تھا اسے سینے سے لگا لوں۔ پھر سوچتا تھا کہیں لوگ بعد میں یہ باتیں نہ کہیں کہ اپنی بیٹی کی باری آئی تو اسے زندہ دفن کیوں نہیں کیا؟ میں گھر سے بیٹی کو تیار کروا کر نکلا تو بیوی نے میرے پاؤں پکڑ لیے۔ دحیہ نہ مارنا اسے۔ دحیہ یہ تمہاری بیٹی ہے۔

 ماں تو آخر ماں ہوتی ہے۔ میں نے بیوی کو پیچھے دھکا دیا اور بچی کو لے کر چل پڑا۔ رستے میں میری بیٹی نے کہا؛ بابا مجھے نانی کے گھر لے کر جا رہے ہو؟ بابا کیا مجھے کھلونے لے کر دینے جا رہے ہو؟ بابا ہم کہاں جا رہے ہیں؟ دحیہ قلبی روتے جاتے ہیں اور واقعہ سناتے جا رہے ہیں۔ یا رسول اللہ ! میں بچی کے سوالوں کاجواب ہی نہیں دیتا تھا۔ وہ پوچھتی جا رہی ہے بابا کدھر چلے گئے تھے؟ کبھی میرا منہ چومتی ہے، کبھی بازو گردن کے گرد دے لیتی ہے۔ لیکن میں کچھ نہیں بولتا۔ ایک مقام پر جا کر میں نے اسے بٹھا دیا اور خود اس کی قبر کھودنے لگ گیا۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دحیہ کی زبان سے واقعہ سنتے جارہے ہیں اور روتے جا رہے ہیں۔ میری بیٹی نے جب دیکھا کہ میرا باپ دھوپ میں سخت کام کر رہا ہے، تو اٹھ کر میرےپاس آئی۔ اپنے گلے میں جو چھوٹا سا دوپٹہ تھا وہ اتار کر میرے چہرے سے ریت صاف کرتے ہوئے کہتی ہے؛ بابا دھوپ میں کیوں کام کر رہے ہیں؟ چھاؤں میں آ جائیں۔ بابا یہ کیوں کھود رہے ہیں اس جگہ؟ بابا گرمی ہے چھاؤں میں آ جائیں۔ اور ساتھ ساتھ میرا پسینہ اور مٹی صاف کرتی جا رہی ہے۔ لیکن مجھے ترس نہ آیا۔ آخر جب قبر کھود لی تو میری بیٹی پاس آئی۔ میں نے دھکا دے دیا۔ وہ قبر میں گر گئی اور میں ریت ڈالنے لگ گیا۔ بچی ریت میں سے روتی ہوئی اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھ میرے سامنے جوڑ کر کہنے لگی؛ بابا میں نہیں لیتی کھلونے۔ بابا میں نہیں جاتی نانی کے گھر۔ بابا میری شکل پسند نہیں آئی تو میں کبھی نہیں آتی آپ کے سامنے۔ بابا مجھے ایسے نہ ماریں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ریت ڈالتا گیا۔ مجھے اس کی باتیں سن کر بھی ترس نہیں آیا۔ میری بیٹی پر جب مٹی مکمل ہو گئی اور اس کا سر رہ گیا تو میری بیٹی نے میری طرف سے توجہ ختم کی اور بولی؛ اے میرے مالک میں نے سنا ہے تیرا ایک نبی آئے گا جو بیٹیوں کو عزت دے گا۔ جو بیٹیوں کی عزت بچائے گا۔ اے اللہ وہ نبی بھیج دے بیٹیاں مر رہی ہیں۔ پھر میں نے اسے ریت میں دفنا دیا۔ حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ واقعہ سناتے ہوئے بے انتہا روئے۔ یہ واقعہ جب بتا دیا تو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اتنا رو رہے ہیں کہ آپؐ کی داڑھی مبارک آنسوؤں سے گیلی ہو گئی۔ آپؐ نے فرمایا؛ دحیہ ذرا پھر سے اپنی بیٹی کا واقعہ سناؤ۔ اس بیٹی کا واقعہ جو مجھ محمد کے انتظار میں دنیا سے چلی گئی۔ آپؐ نے تین دفعہ یہ واقعہ سنا اور اتنا روئے کہ آپ کو دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رونے لگ گئے اور کہنے لگے؛ اے دحیہ کیوں رلاتا ہے ہمارے آقا کو؟ ہم سے برداشت نہیں ہو رہا۔ آپؐ نے حضرت دحیہ سے تین بار واقعہ سنا تو حضرت دحیہ کی رو رو کر کوئی حالت نہ رہی۔ اتنے میں حضرت جبرائیل علیہ اسلام حاضر ہوئے اور فرمایا؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ! اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم! دحیہ کو کہہ دیں وہ اُس وقت تھا جب اس نے اللہ اور آپؐ کو نہیں مانا تھا۔ اب مجھ کو اور آپ کو اس نے مان لیا ہے تو دحیہ کا یہ گناہ بھی ہم نے معاف کر دیا ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا جس نے دو بیٹیوں کی کفالت کی، انہیں بڑا کیا، ان کے فرائض ادا کیے، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ اس طرح ہو گا جس طرح شہادت کی اور ساتھ والی انگلی آپس میں ہیں.

 ۔

 جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی اس کی یہ اہمیت ہے تو جس نے تین یا چار یا پانچ بیٹیوں کی پرورش کی اس کی کیا اہمیت ہو گی؟

 بیٹیوں کی پیدائش پر گھبرایا نہ کریں انہیں والدین پر بڑا مان ہوتا ہےاور یہ بیٹیاں اللہ کی خاص رحمت ہوتی ہیں.

 😥😥💔💔

 تحریر اچے لگے تو  شیئر ضرور کریں ثواب کی نیت سے

 آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے ۔ میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں۔“

 جزاک اللہ خیرا۔..

 Shaikh Sarfaraz۔ ۔🌹🌹







A heart-wrenching event

 Be sure to read it once and don't let tears come out

 Hazrat Dahiya Qalbi (RA) was very beautiful.  The commentator writes that his beauty was so great that the women of Arabia used to stand behind the doors and see Hazrat Dahiya Qalbi secretly.  But at that time you did not become a Muslim.  One day, Hazrat Muhammad Mustafa (peace be upon him), the crown prince of Madinah, fell in love with Hazrat Dahiya Qalbi.  You saw the face of Hazrat Dahiya Qalbi that he is such a beautiful young man.  You prayed to Allah Almighty at night  Or Allah has made such a beautiful young man, put the love of Islam in his heart, make him a Muslim, save such a beautiful young man from hell.  At night he prayed. In the morning, Hazrat Dahiya Qalbi (RA) came to the service of the Holy Prophet (PBUH).

 Hazrat Dahiya Qalbi (RA) began to say:  Oh Prophet of God !  Please tell, whats the story of them big puppys .....  He said: I am the Messenger of Allah and Allah is One.  It has no partners.  Then he told Hazrat Dahiya Qalbi about Tawheed and Prophethood.  Hazrat Dahiya said;  I may become a Muslim in the Prophet of Allah, but I am always afraid of one thing. One sin I have committed is that your Allah will never forgive me.  He said:  O Dahiya, tell me, what is your sin?  So Hazrat Dahiya Qalbi said;  Or I am the chief of my tribe in Rasoolullah.  And in our country, when daughters are born, they are buried alive.  Because I am the chief of the tribe, I have buried the daughters of seventy houses alive.  Your Lord will never forgive me.  At that moment, Hazrat Jibril Amin (as) came.

 Or the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, says, "Peace be upon you."  We forgave.

 Hazrat Dahiya heard this from your tongue and started crying.  He said, "Dahiya, what has happened now?"  Why are you crying  Hazrat Dahiya Qalbi began to say;  O Messenger of Allah, I have another sin which your Lord will never forgive.  He said, "What is the sin of Dahiya?"  Tell me

 Hazrat Dahiya began to say:  O Messenger of Allah, my wife was pregnant and I had to go to another country for some work.  As I was leaving, I told my wife to raise him if he had a son, and to bury him alive if he had a daughter.  Dahiya is crying and telling the story.  When I came back home a long time later, I knocked on the door.  A little girl opened the door and asked who?  I said: Who are you?  So that girl said;  I am the daughter of the owner of this house.  who are you?  Dahiya began to say;  Or the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: If you are the daughter of the owner of this house, then I am the owner of this house.  O Messenger of Allah!  It was too late for me to say that this little girl grabbed me by the legs and started talking.  Baba Baba Baba Baba Where did you go?  Baba, how long have I been waiting for you?  Hazrat Dahiya Qalbi is crying and says فرم  O Prophet of Allah!  I pushed my daughter and went and asked her.  Who is this girl  The wife began to cry and said  دحیہ!  This is your daughter  O Messenger of Allah!  I did not feel any pity.  I thought I was the chief of the tribe.  If he did not bury his daughter, people would say that he kept burying our daughters and loved his daughter.  Tears welled up in Dahiya's eyes.  Or Rasoolullah that girl was very beautiful, very beautiful.  My heart was trying to hold it to my chest.  Then he thought that if people don't say things later that his daughter's turn came, why didn't he bury her alive?  I got my daughter out of the house and she grabbed my feet.  Don't kill him.  Dahiya, this is your daughter.

 The mother is the mother after all.  I pushed my wife back and walked away with the baby.  On the way my daughter said  Dad, are you taking me to grandma's house?  Dad, are you going to give me toys?  Baba, where are we going?  Dahiya Qalbi cries and narrates the incident.  O Messenger of Allah!  I didn't answer the girl's questions.  She is asking, "Where did Baba go?"  Sometimes she kisses my mouth, sometimes she wraps her arms around my neck.  But I don't say anything.  I went to a place and sat him down and started digging his grave myself.  The Holy Prophet (sws) is hearing the incident from the tongue of Dahiya and is crying.  When my daughter saw that my father was working hard in the sun, she got up and came to me.  She takes off the small scarf around her neck and wipes the sand from my face.  Why is Baba working in the sun?  Come to the shadows.  Why is Baba digging this place?  Baba, it is hot. Come to the shade.  And at the same time my sweat and dirt is getting clean.  But I did not feel sorry for him.  When the grave was finally dug, my daughter came to me.  I pushed.  She fell into the grave and I started throwing sand.  The girl cried in the sand, folded her little hands in front of me and said.  Baba doesn't take toys.  Baba doesn't go to Nani's house.  Baba, if you don't like my shape, I will never come in front of you.  Dad, don't hit me like that.  Or the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) used to put sand in it.  I did not feel sorry for him.  When the dust on my daughter was full and her head was left, my daughter turned her attention away from me and spoke.  My lord, I have heard that a prophet will come to you who will honor the daughters.  Which will save the honor of the daughters.  O Allah, send that prophet, daughters are dying.  Then I buried him in the sand.  Hazrat Dahiya Qalbi (RA) wept profusely while narrating the incident.  When he narrated this incident, he saw that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was weeping so much that his beard got wet with blessed tears.  He said:  Please tell, whats the story of them big puppys .....  The story of the daughter who died while I was waiting for Muhammad.  He heard this incident three times and wept so much that the Companions, seeing him, began to weep and said:  O Dahiya, why does our master weep?  We can't stand it.  When he heard the incident from Hazrat Dahiya three times, Hazrat Dahiya did not cry.  In the meantime, Gabriel (peace be upon him) came and said:  O Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him)!  Allah says peace be upon him and says: O beloved Prophet!  Tell Dahiya that he was at a time when he did not believe in Allah and the Prophet.  Now that he has accepted me and you, we have forgiven this sin of Dahiya too.  Then the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: He who takes care of two daughters, raises them, and fulfills their duties, will be with me on the Day of Resurrection as he testified and with his index finger.  Are.

 ۔

 What is the significance of one who raises two daughters, and what is the significance of one who raises three or four or five daughters?

 Don't worry about the birth of daughters. They have great respect for their parents and these daughters are a special mercy of Allah.

 😥😥💔💔

 If you like the writing, please share it with the intention of reward

 One second is your way of conveying this message to others.  My humble appeal to you is that we all share useless and pointless posts.  Why not share this aspect of your Prophet's mercy today? ”

 جزاک اللہ خیرا ۔۔

 Shaikh Sarfaraz.  ۔🌹🌹